سینکڑوں بیکسوں کا جان گیا
سینکڑوں بیکسوں کا جان گیا
پر یہ تیرا نہ امتحان گیا
وائے احوال اس جفا کش کا
عاشق اپنا جسے وہ جان گیا
داغ حرماں ہے خاک میں بھی ساتھ
جی گیا پر نہ یہ نشان گیا
کل نہ آنے میں ایک یاں تیرے
آج سو سو طرف گمان گیا
حرف نشنو کوئی اسے بھی ملا
تب تو میں نے کہا سو مان گیا
دل سے مت جا کہ پھر وہ پچھتایا
ہاتھ سے جس کے یہ مکان گیا
ق
پھرتے پھرتے تلاش میں اس کی
ایک میرا ہی یوں نہ جان گیا
اب جو عیسیٰ فلک پہ ہے وہ بھی
شوق میں برسوں خاک چھان گیا
کون جی سے نہ جائے گا اے میرؔ
حیف یہ ہے کہ تو جوان گیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0739
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.