سر سے ایسی لگی ہے اب کہ جلے جاتے ہیں
سر سے ایسی لگی ہے اب کہ جلے جاتے ہیں
متصل شمع سے روتے ہیں گلے جاتے ہیں
اس گلستاں میں نمود اپنی ہے جوں آب رواں
دم بہ دم مرتبے سے اپنے چلے جاتے ہیں
تن بدن ہجر میں کیا کہیے کہ کیسا سوکھا
ہلکی بھی باؤ میں تنکے سے ہلے جاتے ہیں
رہتے دکھلائی نہیں دیتے بلاکش اس کے
جی کھپے جاتے ہیں دل اپنے دلے جاتے ہیں
پھر بہ خود آئے نہ بدحالی میں بے خود جو ہوئے
آپ سے جاتے ہیں ہم بھی تو بھلے جاتے ہیں
خاک پا اس کی ہے شاید کسو کا سرمۂ چشم
خاک میں اہل نظر اس سے رلے جاتے ہیں
گرم ہیں اس کی طرف جانے کو ہم لیکن میرؔ
ہر قدم ضعف محبت سے ڈھلے جاتے ہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1842
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.