سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ
سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ
ہم بے گناہ اس کے ہیں گنہ گار ہمیشہ
ایک آن گزر جائے تو کہنے میں کچھ آوے
درپیش ہے یاں مردن دشوار ہمیشہ
دشمن کو نہ کیوں شرب مدام آوے میسر
رہتی ہے ادھر ہی نگہ یار ہمیشہ
یوسف سے کئی آن کے تیرے سر بازار
بک جاتے ہیں باتوں میں خریدار ہمیشہ
ہے دامن گل چیں چمن جیب ہمارا
دنیا میں رہے دیدۂ خوں بار ہمیشہ
جو بن ترے دیکھے موا دوزخ میں ہے یعنی
رہتی ہے اسے حسرت دیدار ہمیشہ
جینا ہے تو بے طاقتی و بے خودی ہے میرؔ
مردہ ہے غرض عشق کا بیمار ہمیشہ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0419
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.