شاد افیونیوں کا دل غم ناک
شاد افیونیوں کا دل غم ناک
دشت دشت اب کے ہے گل تریاک
تین دن گور میں بھی بھاری ہیں
یعنی آسودگی نہیں تہ خاک
ہاتھ پہنچا نہ اس کے دامن تک
میں گریباں کروں نہ کیوں کر چاک
تیز جاتا ہوں میں تو جوں سیلاب
میرے مانع ہو کیا خس و خاشاک
عشق سے ہاتھ کیا ملاوے کوئی
یاں زبردستوں کی ہے کشتی پاک
بندگی کیشوں پر ستم مت کر
ڈر خدا سے تو اے بت بے باک
عشق مرد آزما نے آخر کار
کیے فرہاد و قیس میرؔ ہلاک
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1664
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.