Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا

میر تقی میر

شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا

    کل درد دل کہا سو مرا منہ ابل گیا

    بے یار حیف باغ میں دل ٹک بہل گیا

    دے گل کو آگ چار طرف میں نہ جل گیا

    اس آہوئے رمیدہ کی شوخی کہیں سو کیا

    دکھلائی دے گیا تو چھلاوا سا چھل گیا

    دن رات خوں کیا ہی کیے ہم جگر کو پھر

    گر پھول گل سے کوئی گھڑی جی بہل گیا

    تیور بدلنے سے تو نہیں اس کے بے حواس

    اندیشہ یہ ہے طور ہی اس کا بدل گیا

    ہر چند میں نے شوق کو پنہاں کیا ولے

    ایک آدھ حرف پیار کا منہ سے نکل گیا

    کرتے ہیں نذر ہم کہ نہ الفت کریں کہیں

    گر دل ضعیف اب کے ہمارا سنبھل گیا

    چلنے لگے تھے راہ طلب پر ہزار شکر

    پہلے قدم ہی پاؤں ہمارا بچل گیا

    میں دہ دلہ تو آگے ہی تھا فرط شوق سے

    طور اس کا دیکھ اور بھی کچھ دل دہل گیا

    سر اب لگے جھکانے بہت خاک کی طرف

    شاید کہ میرؔ جی کا دماغی خلل گیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1325

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے