Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے

میر تقی میر

شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے

    جان کو اپنی گل مہتاب انگارے ہوئے

    گور پر میری پس از مدت قدم رنجہ کیا

    خاک میں مجھ کو ملا کر مہرباں بارے ہوئے

    آستینیں رکھتے رکھتے دیدۂ خوں بار پر

    حلق بسمل کی طرح لوہو کے فوارے ہوئے

    وعدے ہیں سارے خلافی حرف ہیں یکسر فریب

    تم لڑکپن میں کہاں سے ایسے عیارے ہوئے

    پھرتے پھرتے عاقبت آنکھیں ہماری مند گئیں

    سو گئے بے ہوش تھے ہم راہ کے ہارے ہوئے

    پیار کرنے کا جو خوباں ہم پہ رکھتے ہیں گناہ

    ان سے بھی تو پوچھتے تم اتنے کیوں پیارے ہوئے

    تم جو ہم سے مل چلے ٹک رشک سب کرنے لگے

    مہرباں جتنے تھے اپنے مدعی سارے ہوئے

    آج میرے خون پر اصرار ہر دم ہے تمہیں

    آئے ہو کیا جانیے تم کس کے سنکارے ہوئے

    لیتے کروٹ ہل گئے جو کان کے موتی ترے

    شرم سے سر در گریباں صبح کے تارے ہوئے

    استخواں ہی رہ گئے تھے یاں دم خوں ریز میرؔ

    دانتےؔ پڑ کر نیمچے اس شوخ کے آرے ہوئے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0544

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے