شیخ حرم سے لڑ کے چلا ہوں اب کعبے میں نہ آؤں گا
شیخ حرم سے لڑ کے چلا ہوں اب کعبے میں نہ آؤں گا
تا بت خانہ ہر قدم اوپر سجدہ کرتا جاؤں گا
بہر پرستش پیش صنم ہاتھوں سے قسیس رہباں کے
رشتۂ سبحہ تڑاؤں گا زنار گلے سے بندھاؤں گا
رود دیر کے پانی سے یا آب چاہ سے اس جا کے
واسطے طاعت کفر کے میں دونوں وقت نہاؤں گا
طائف رستہ کعبے کا جو کوئی مجھ سے پوچھے گا
جانب دیر اشارت کر میں راہ ادھر کی بھلاؤں گا
بے دیں اب جو ہوا سو ہوا ہوں طوف حرم سے کیا مجھ کو
غیر از سوئے صنم خانہ میں رو نہ ادھر کو لاؤں گا
آگے مسافر میرؔ عرب میں اور عجم میں کہتے ہیں
اب شہروں میں ہندستاں کے کافر میرؔ کہاؤں گا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1549
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.