شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور
شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور
حال ہے اور قال ہے کچھ اور
وعدے برسوں کے کن نے دیکھے ہیں
دم میں عاشق کا حال ہے کچھ اور
سہل مت بوجھ یہ طلسم جہاں
ہر جگہ یاں خیال ہے کچھ اور
تو رگ جاں سمجھتی ہوگی نسیم
اس کے گیسو کا بال ہے کچھ اور
نہ ملیں گو کہ ہجر میں مر جائیں
عاشقوں کا وصال ہے کچھ اور
کوزہ پشتی پہ شیخ کی مت جاؤ
اس پہ بھی احتمال ہے کچھ اور
اس میں اس میں بڑا تفاوت ہے
کبک کی چال ڈھال ہے کچھ اور
میرؔ تلوار چلتی ہے تو چلے
خوش خراموں کی چال ہے کچھ اور
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0217
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.