Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شعر کچھ میں نے کہے بالوں کی اس کے یاد میں

میر تقی میر

شعر کچھ میں نے کہے بالوں کی اس کے یاد میں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    شعر کچھ میں نے کہے بالوں کی اس کے یاد میں

    سو غزل پڑھتے پھرے ہیں لوگ فیض آباد میں

    سرخ آنکھیں خشم سے کیں ان نے مجھ پر صبح کو

    دیکھی یہ تاثیر شب کی خوں چکاں فریاد میں

    یہ تصرف عشق کا ہے سب وگرنہ ظرف کیا

    ایک عالم غم سمایا خاطر ناشاد میں

    عشق کی دیوانگی لائی ہمیں جنگل کی اور

    ورنہ ہم پھرتے بگولے سے نہ خاک و باد میں

    دیر لگتا ہے گلے تلوار پر وہ رکھ کے ہاتھ

    خوبیاں بھی تو بہت ہیں اس ستم ایجاد میں

    یہ بنا رہتی سی آتی ہے نظر کچھ یاں مجھے

    اچھی ہے تعمیر دل کی اس خراب آباد میں

    میرؔ ہم جبہہ خراشوں سے کسو کا ذکر کیا

    وے ہنر ہم میں ہیں جو تھے تیشۂ فرہاد میں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1183

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے