صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ
صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ
تھا میرؔ بے دماغ کو بھی کیا بلا دماغ
باتیں کرے برشت گیٔ دل کی پر کہاں
کرتا ہے اس دماغ جلے کا وفا دماغ
دو حرف زیر لب کہے پھر ہو گیا خموش
یعنی کہ بات کرنے کا کس کو رہا دماغ
کر فکر اپنی طاقت فکری جو ہو ضعیف
اب شعر شاعری کی طرف کب لگا دماغ
آتش زبانی شمع نمط میرؔ کی بہت
اب چاہیے معاف رکھیں جل گیا دماغ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1156
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.