سوز دروں سے آگ لگی ہے سارے بدن میں تب سی ہے
سوز دروں سے آگ لگی ہے سارے بدن میں تب سی ہے
طاقت دل کی تمام ہوئی ہے جی کی چال کڈھب سی ہے
سینے کے زخم نمایاں رہتے چاک کیے سو پردۂ در
مدت سے یہ رخنے پڑے تھے چھاتی پھٹی میں اب سی ہے
پرسش حال کبھو کرتے ہیں ناز و چشم اشارت سے
ان کی عنایت حال پہ میرے کیا پوچھو ہو غضب سی ہے
گود میں میری رکھ دیتا ہے پاؤں حنائی دبنے کو
یوں پامال جو میں ہوتا ہوں مجھ کو بھی تو دب سی ہے
لطف کہاں وہ بات کیے پر پھول سے جھڑنے لگ جاویں
سرخ کلی بھی گل کی اگرچہ یار کے لعل لب سی ہے
خانہ خراب ہو خواہش دل کا آہ نہایت اس کو نہیں
جان لبوں پر آئی ہے پر تو بھی گرم طلب سی ہے
تم کہتے ہو بوسہ طلب تھے شاید شوخی کرتے ہوں
میرؔ تو چپ تصویر سے تھے یہ بات انھوں سے عجب سی ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1254
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.