سنا تم نے جو گزرا سانحہ ہجراں میں یاروں پر
سنا تم نے جو گزرا سانحہ ہجراں میں یاروں پر
قیامت غم سے ہر ساعت رہی الفت کے ماروں پر
کیا ہے عشق عالم کش نے کیا ستھراؤ لوگوں کا
نکل چل شہر سے باہر نظر کر ٹک مزاروں پر
تڑپ کر گرم ٹک جوں برق ٹھنڈے ہوتے جاتے ہیں
بسان ابر رحمت رو بہت ہم بے قراروں پر
بڑی دولت ہے درویشی جو ہم رہ ہو قناعت کے
کہ عرصہ تنگ ہے حرص و ہوا سے تاجداروں پر
سیاحت خوب مجھ کو یاد ہے پر کی بھی وحشت کی
پر اپنا پاؤں پھیلے دشت کے سر تیز خاروں پر
گئے فرہاد و مجنوں ہو کوئی تو بات بھی پوچھیں
یکایک کیا بلا آئی ہمارے غم گساروں پر
گئی اس ناتوان عشق کے آگے سے پیری ٹل
سبک روحی مری اے میرؔ بھاری ہے ہزاروں پر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1616
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.