Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے

میر تقی میر

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے

    اثبات ہوا جرم محبت کا اسی سے

    تم چھیڑتے ہو بزم میں مجھ کو تو ہنسی سے

    پر مجھ پہ جو ہو جائے ہے پوچھو مرے جی سے

    آتش بہ جگر اس در نایاب سے سب ہیں

    دریا بھی نظر آئے اسی خشک لبی سے

    گر ٹھہرے ملک آگے انھوں کے تو عجب ہے

    پھرتے ہیں پڑے دلی کے لونڈے جو پری سے

    نکلا جو کوئی واں سے تو پھر مر ہی کے نکلا

    اس کوچے سے جاتے ہوئے دیکھا کسے جی سے

    ہمسائے مجھے رات کو رویا ہی کرے ہیں

    سوتے نہیں بے چارے مری نالہ کشی سے

    تم نے تو ادھر دیکھنے کی کھائی ہے سوگند

    اب ہم بھی لڑا بیٹھتے ہیں آنکھ کسی سے

    چھاتی کہیں پھٹ جائے کہ ٹک دل بھی ہوا کھائے

    اب دم تو لگے رکنے ہماری خفگی سے

    اس شوخ کا تمکین سے آنا ہے قیامت

    اکتانے لگے ہم نفساں تم تو ابھی سے

    نالاں مجھے دیکھے ہیں بتاں تس پہ ہیں خاموش

    فریاد ہے اس قوم کی فریاد رسی سے

    تالو سے زباں رات کو مطلق نہیں لگتی

    عالم ہے سیہ خانہ مری نوحہ گری سے

    بے رحم وہ تجھ پاس لگا بیٹھنے جب دیر

    ہم میرؔ سے دل اپنے اٹھائے تھے تبھی سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0978

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے