Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی

میر تقی میر

تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی

    جنگل میں نکل آئے کچھ واں بھی نہ بن آئی

    خواہش ہو جسے دل کی دل دوں اسے اور سر بھی

    میں نے تو اسی دل سے تصدیع بہت پائی

    بے پردہ نہ ہونا تھا اسرار محبت کو

    عاشق کشی ہے جب سے ہے عشق کی رسوائی

    گھر دل کا بہت چھوٹا پر جائے تعجب ہے

    عالم کو تمام اس میں کس طرح ہے گنجائی

    گھر بار لٹایا جب تب وہ سہی قد آیا

    مفلوک ہوئے اب ہم کر خرچ یہ بالائی

    خوبی سے ندان اس کی سب صورتیں یاں بگڑیں

    وہ زلف بنی دیکھی سب بن گئے سودائی

    کیا عہدہ برائی ہو اس گل کی دو رنگی سے

    ہر لحظہ ہے خود رائی ہر آن ہے رعنائی

    عاشق کی جسے ہووے کچھ قدر نہیں پیدا

    جیتا نہ رہا اب تک مجنوں ہی کو موت آئی

    آزار بہت کھینچے اب میرؔ توکل ہے

    کھینچی نہ گئی ہم سے ہر ایک کی مرزائی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1252

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے