طریق عشق میں ہے رہنما دل
طریق عشق میں ہے رہنما دل
پیمبر دل ہے قبلہ دل خدا دل
قیامت تھا مروت آشنا دل
موئے پر بھی مرا اس میں رہا دل
رکا اتنا خفا اتنا ہوا تھا
کہ آخر خون ہو ہو کر بہا دل
جسے مارا اسے پھر کر نہ دیکھا
ہمارا طرفہ ظالم سے لگا دل
نہ تھی سہل استقامت اس کی لیکن
خرام ناز دلبر لے گیا دل
بدن میں اس کے تھی ہر جائے دل کش
بجا بے جا ہوا ہے جا بجا دل
گئے وحشت سے باغ و راغ میں تھے
کہیں ٹھہرا نہ دنیا سے اٹھا دل
اسیری میں تو کچھ واشد کبھو تھی
رہا غمگیں ہوا جب سے رہا دل
ہمہ تن میں الم تھا سو نہ جانا
گرہ یہ درد ہے پہلو میں یا دل
خموشی مجھ کو حیرت سے ہے ورنہ
بھرے ہیں لب سے لے کر شکوے تا دل
نہ پوچھا ان سے جس بن خوں ہوا سب
نہ سمجھا اس کے کینے کی ادا دل
ہوا پژمردہ و بے صبر و بے تاب
کرے گا اس طرح کب تک وفا دل
ہوئی پروا نہ واں دلبر کو یاں میرؔ
اٹھا کر ہو چکا جور و جفا دل
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1836
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.