تجھ کنے بیٹھے گھٹا جاتا ہے جی
تجھ کنے بیٹھے گھٹا جاتا ہے جی
کاہشیں کیا کیا اٹھا جاتا ہے جی
یوں تو مردے سے پڑے رہتے ہیں ہم
پر وہ آتا ہے تو آ جاتا ہے جی
ہائے اس کے شربتی لب سے جدا
کچھ بتاشا سا گھلا جاتا ہے جی
اب کے اس کی راہ میں جو ہو سو ہو
یا دب ہی آتا ہے یا جاتا ہے جی
کیا کہیں تم سے کہ اس شعلے بغیر
جی ہمارا کچھ جلا جاتا ہے جی
عشق آدم میں نہیں کچھ چھوڑتا
ہولے ہولے کوئی کھا جاتا ہے جی
اٹھ چلے پر اس کے غش کرتے ہیں ہم
یعنی ساتھ اس کے چلا جاتا ہے جی
آ نہیں پھرتا وہ مرتے وقت بھی
حیف ہے اس میں رہا جاتا ہے جی
رکھتے تھے کیا کیا بنائیں پیشتر
سو تو اب آپھی ڈھا جاتا ہے جی
آسماں شاید ورے کچھ آ گیا
رات سے کیا کیا رکا جاتا ہے جی
کاشکے برقع رہے اس رخ پہ میرؔ
منہ کھلے اس کے چھپا جاتا ہے جی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.