Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹک لطف سے ملا کر گو پھر کبھو کبھو ہو

میر تقی میر

ٹک لطف سے ملا کر گو پھر کبھو کبھو ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ٹک لطف سے ملا کر گو پھر کبھو کبھو ہو

    سو تب تلک کہ مجھ کو ہجراں سے تیرے خو ہو

    کیا کیا جوان ہم نے دنیا سے جاتے دیکھے

    اے عشق بے محابا دنیا ہو اور تو ہو

    ایسے کہو گے کچھ تو ہم چپکے ہو رہیں گے

    ہر بات پر کہاں تک آپس میں گفتگو ہو

    کیا ہے جواب ظالم پرسش کے روز کہیو

    جو رو سیاہ یہ بھی واں آ کے روبرو ہو

    ق

    پرخوں ہمارے دل سے کتنی ہے تو مشابہ

    شاید کلی تجھے بھی اس گل کی آرزو ہو

    خط اس کے پشت لب کا ساکت کرے گا تجھ کو

    کہیو اگر تفاوت اس میں بقدر مو ہو

    کھولے تھے بال کن نے ہنگام صبح اپنے

    آئی ہے اے صبا تو ایسی جو مشک بو ہو

    درویشی سے بھی اپنی نکلے ہے میرزائی

    نقش حصیر تن پر ایسے ہیں جوں اتو ہو

    مت التیام چاہے پھر دل شکستگاں سے

    ممکن نہیں کہ شیشہ ٹوٹا ہوا رفو ہو

    کہتے ہو کانپتا ہوں جوں بید عاشقی سے

    تم بھی تو میرؔ صاحب کتنے خلاف گو ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0920

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے