Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کام جان و دل سے جو کوئی جدا ہوا

میر تقی میر

اس کام جان و دل سے جو کوئی جدا ہوا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اس کام جان و دل سے جو کوئی جدا ہوا

    دیکھا پھر اس کو خاک میں ہم نے ملا ہوا

    کر ترک گرچہ بیٹھے ہیں پر ہے وہی تلاش

    رہتا نہیں ہے ہاتھ ہمارا اٹھا ہوا

    کھینچا بغل میں میں جو اسے مست پا کے رات

    کہنے لگا کہ آپ کو بھی اب نشہ ہوا

    نے صبر ہے نہ ہوش ہے نے عقل ہے نہ دین

    آتا ہے اس کے پاس سے عاشق لٹا ہوا

    اٹھتا ہے میرے دل سے کبھو جوش سا تو پھر

    جاتا ہے دونوں آنکھوں سے دریا بہا ہوا

    جوں صید نیم کشتہ تڑپتا ہے ایک سا

    کیا جانیے کہ دل کو مرے کیا بلا ہوا

    خط آئے پر جو گرم وہ پرکار مل چلا

    میں سادگی سے جانا کہ اب آشنا ہوا

    ہم تو لگے کنارے ہوئے غیر ہم کنار

    ایکوں کی عید ایکوں کے گھر میں دہا ہوا

    جوں برق مجھ کو ہنستے نہ دیکھا کسو نے آہ

    پایا تو ابر سا کہیں روتا کھڑا ہوا

    جس شعر پر سماع تھا کل خانقاہ میں

    وہ آج میں سنا تو ہے میرا کہا ہوا

    پایا مجھے رقیب نے آ اس کی زیر‌ تیغ

    دل خواہ بارے مدعی کا مدعا ہوا

    بیمار مرگ سا تو نہیں روز اب بتر

    دیکھا تھا ہم نے میرؔ کو کچھ تو بھلا ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0692

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے