Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس شوخ ستم گر کو کیا کوئی بھلا چاہے

میر تقی میر

اس شوخ ستم گر کو کیا کوئی بھلا چاہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اس شوخ ستم گر کو کیا کوئی بھلا چاہے

    جو چاہنے والے کا ہر طور برا چاہے

    کعبے گئے کیا کوئی مقصد کو پہنچتا ہے

    کیا سعی سے ہوتا ہے جب تک نہ خدا چاہے

    سو رنگ کی جب خوبی پاتے ہو اسی گل میں

    پھر اس سے کوئی اس بن کچھ چاہے تو کیا چاہے

    ہم عجز سے پہنچے ہیں مقصود کی منزل کو

    گہہ خاک میں مل جاوے جو اس سے ملا چاہے

    ہو سکتی ہیں سد رہ پلکیں کہیں رونے کی

    تنکوں سے رکے ہے کب دریا جو بہا چاہے

    جب تو نے زباں چھوڑی تب کاہے کا صرفہ ہے

    بے صرفہ کہے کیوں نہ جو کچھ کہ کہا چاہے

    دل جاوے ہے جوں رو کے شبنم نے کہا گل سے

    اب ہم تو چلے یاں سے رہ تو جو رہا چاہے

    خط رسم زمانہ تھی ہم نے بھی لکھا اس کو

    تا دل کی لکھے کیونکر عاشق جو لکھا چاہے

    رنگ گل و بوئے گل ہوتے ہیں ہوا دونوں

    کیا قافلہ جاتا ہے جو تو بھی چلا چاہے

    ہم میرؔ ترا مرنا کیا چاہتے تھے لیکن

    رہتا ہے ہوئے بن کب جو کچھ کہ ہوا چاہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1001

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے