اس سخن رس سے اگر شب کی ملاقات رہے
اس سخن رس سے اگر شب کی ملاقات رہے
بات رہ جائے نہ یہ دن رہیں نے رات رہے
فخر سے ہم تو کلاہ اپنی فلک پر پھینکیں
اس کے سگ سے جو ملاقات مساوات رہے
مغبچے لے گئے سجادہ و عمامہ اچک
شیخ کی میکدے میں کیونکے کرامات رہے
دھجیاں جامے کی کر دوں گا جنوں میں اب کے
گر گریباں دری کا کام مرے ہاتھ رہے
خاک کا پتلا ہے آدم جو کوئی اچھی کہے
عالم خاک میں برسوں تئیں وہ بات رہے
بات واعظ کی موثر ہو دلوں میں کیونکر
دن کو طامات رہے شب کو مناجات رہے
تنگ ہوں میرؔ جی بے طاقتیٔ دل سے بہت
کیونکے یہ ہاتھ تلے قبلۂ حاجات رہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1907
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.