Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا

میر تقی میر

وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا

    یا لوہو اشک خونی سے منہ پر بہائے گا

    اب یہ نظر پڑے ہے کہ برگشتہ وہ مژہ

    کاوش کرے گی ٹک بھی تو سنبھلا نہ جائے گا

    کھینچا جو میں وہ ساعد سیمیں تو کہہ اٹھا

    بس بس کہیں ہمیں ابھی صاحب غش آئے گا

    ریجھے تو اس کے طور پہ مجلس میں شیخ جی

    پھر بھی ملا تو خوب سا ان کو رجھائے گا

    جلوے سے اس کے جل کے ہوئے خاک سنگ و خشت

    بیتاب دل بہت ہے یہ کیا تاب لائے گا

    ہم رہ چکے جو ایسے ہی غم میں کھپا کیے

    معلوم جی کی چال سے ہوتا ہی جائے گا

    اڑ کر لگے ہے پاؤں میں زلف اس کی پیچ دار

    بازی نہیں یہ سانپ جو کوئی کھلائے گا

    اڑتی رہے گی خاک جنوں کرتی دشت دشت

    کچھ دست اگر یہ بے سر و ساماں بھی پائے گا

    درپے ہے اب وہ سادہ قراول پسر بہت

    دیکھیں تو میرؔ کے تئیں کوئی بچائے گا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1062

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے