Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشم تر سے

میر تقی میر

وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشم تر سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشم تر سے

    ابر کیا کیا اٹھے ہنگامے سے کیا کیا برسے

    ہو بر افروختہ وہ بت جو مئے احمر سے

    آگ نکلے ہے تماشے کے تئیں پتھر سے

    ڈھب کچھ اچھا نہیں برہم زدن مژگاں کا

    کاٹ ڈالے گا گلا اپنا کوئی خنجر سے

    تھا نوشتے میں کہ یوں سوکھ کے مریے اس بن

    استخواں تن پہ نمودار ہیں سب مسطر سے

    یوں تو دس گز کی زباں ہم بھی بتاں رکھتے ہیں

    بات کو طول نہیں دیتے خدا کے ڈر سے

    سیر کرنے جو چلے ہے کبھو وہ فتنہ خرام

    شہر میں شور قیامت اٹھے ہے ہر گھر سے

    عشق کے کوچے میں پھر پاؤں نہیں رکھنے کے ہم

    اب کے ٹل جاتی ہے کلول یہ اگر سر پر سے

    مہر کی اس سے توقع غلطی اپنی تھی

    کہیں دل داری ہوئی بھی ہے کسو دلبر سے

    کوچۂ یار ہے کیا طرفہ بلا خیز مقام

    آتے ہیں فتنہ و آشوب چلے اودھر سے

    ساتھ سونا جو گیا اس کا بہت دل تڑپا

    برسوں پھر میرؔ یہ پہلو نہ لگے بستر سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0981

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے