Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح

میر تقی میر

یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح

    کچھ آ گئی تھی سرو چمن میں کسو کی طرح

    چسپاں قبا وہ شوخ سدا غصے ہی رہا

    چین جبیں سے اس کی اٹھائی اتو کی طرح

    گالی لڑائی آگے تو تم جانتے نہ تھے

    اب یہ نکالی تم نے نئی گفتگو کی طرح

    ہم جانتے تھے تازہ بنائے جہاں کو لیک

    یہ منزل خراب ہوئی ہے کبھو کی طرح

    سرسبز ہم ہوئے نہ تھے جو زرد ہو چلے

    اس کشت میں پڑی یہ ہمارے نمو کی طرح

    وے دن کہاں کہ مست سر انداز خم میں تھے

    سر اب تو جھوجھرا ہے شکستہ سبو کی طرح

    تسکین دل کی کب ہوئی سیر چمن کئے

    گو پھول دل میں آ گئے کچھ اس کے رو کی طرح

    آخر کو اس کی راہ میں ہم آپ گم ہوئے

    مدت میں پائی یار کی یہ جستجو کی طرح

    کیا لوگ یوں ہی آتش سوزاں میں جا پڑے

    کچھ ہوگی جلتی آگ میں اس تند خو کی طرح

    ڈرتا ہوں چاک دل کو مرے پلکوں سے سیے

    نازک نظر پڑی ہے بہت اس رفو کی طرح

    دھوتے ہیں اشک خونی سے دست و دہن کو میرؔ

    طور نماز کیا ہے جو یہ ہے وضو کی طرح

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1125

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے