یاں اپنی آنکھیں پھر گئیں پر وہ نہ آ پھرا
یاں اپنی آنکھیں پھر گئیں پر وہ نہ آ پھرا
دیکھا نہ بد گمان ہمارا بھلا پھرا
آیا نہ پھر وہ آئنہ رو ٹک نظر مجھے
میں منہ پر اپنے خاک ملے جا بہ جا پھرا
کیا اور جی رندھے کسو کا تیرے ہجر میں
سو بار اپنے منہ سے جگر تو گیا پھرا
اللہ رے دل کشی کہیں دیکھا جو گرم ناز
جوں سایہ اس کے ساتھ ملک پھر لگا پھرا
سن لیجو ایک بار مسافر ہی ہو گیا
بیمار عشق گور سے گو بارہا پھرا
کہہ وہ شکستہ پا ہمہ حسرت نہ کیونکے جائے
جو ایک دن نہ تیری گلی میں چلا پھرا
طالع پھرے سپہر پھرا قلب پھر گئے
چندے وہ رشک ماہ جو ہم سے جدا پھرا
پر بے نمک ہے ملنے کی اس وقت میں تلاش
بارے وہ ربط و دوستی سب کا مزہ پھرا
آنسو گرا نہ راز محبت کا پاس کر
میں جیسے ابر برسوں تئیں دل بھرا پھرا
بے صرفہ رونے لگ گئے ہم بھی اگر کبھو
تو دیکھیو کہ بادیہ سارا بہا پھرا
بندہ ہے پھر کہاں کا جو صاحب ہو بے دماغ
اس سے خدائی پھرتی ہے جس سے خدا پھرا
خانہ خراب میرؔ بھی کتنا غیور تھا
مرتے موا پر اس کے کبھو گھر نہ جا پھرا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0712
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.