Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاں ہم برائے بیت جو بے خانماں رہے

میر تقی میر

یاں ہم برائے بیت جو بے خانماں رہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    یاں ہم برائے بیت جو بے خانماں رہے

    سو یوں رہے کہ جیسے کوئی میہماں رہے

    تھا ملک جن کے زیر نگیں صاف مٹ گئے

    تم اس خیال میں ہو کہ نام و نشاں رہے

    آنسو چلے ہی آنے لگے منہ پہ متصل

    کیا کیجے اب کہ راز محبت نہاں رہے

    ہم جب نظر پڑیں تو وہ ابرو کو خم کرے

    تیغ اپنے اس کے کب تئیں یوں درمیاں رہے

    کوئی بھی اپنے سر کو کٹاتا ہے یوں ولے

    جوں شمع کیا کروں جو نہ میری زباں رہے

    یہ دونوں چشمے خون سے بھر دوں تو خوب ہے

    سیلاب میری آنکھوں سے کب تک رواں رہے

    دیکھیں تو مصر حسن میں کیا خواریاں کھنچیں

    اب تک تو ہم عزیز رہے ہیں جہاں رہے

    مقصود گم کیا ہے تب ایسا ہے اضطراب

    چکر میں ورنہ کاہے کو یوں آسماں رہے

    کیا اپنی ان کی تم سے بیاں کیجیے معاش

    کیں مدتوں رکھا جو تنک مہرباں رہے

    گہ شام اس کے مو سے ہے گہ رو سے اس کے صبح

    تم چاہو ہو کہ ایک سا ہی یاں سماں رہے

    کیا نذر تیغ عشق کو سر سبز میں کیا

    اس معرکے میں کھیت بہت خستہ جاں رہے

    اس تنگنائے دہر میں تنگی نفس نے کی

    جوں صبح ایک دم ہی رہے ہم جو یاں رہے

    اک قافلے سے گرد ہماری نہ ٹک اٹھی

    حیرت ہے میرؔ اپنے تئیں ہم کہاں رہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1004

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے