یوں کب ہوا ہے پیارے پاس اپنے تم بلا لو
یوں کب ہوا ہے پیارے پاس اپنے تم بلا لو
دو باتیں گر لکھوں میں دل کو ٹک اک لگا لو
اب جو نصیب میں ہے سو دیکھ لوں گا میں بھی
تم دست لطف اپنا سر سے مرے اٹھا لو
جنبش بھی اس کے آگے ہونٹوں کو ہو تو کہیو
یوں اپنے طور پر تم باتیں بہت بنا لو
دو نعروں ہی میں شب کے ہوگا مکان ہو کا
سن رکھو کان رکھ کر یہ بات بستی والو
نام خدا ستم میں تم نامور تو ہو ہی
پر ایک دو کو یوں ہی للہ مار ڈالو
زلف اور خال و خط کا سودا نہیں ہے اچھا
یارو بنے تو سر سے جلد اس بلا کو ٹالو
یاران رفتہ ایسے کیا دور تر گئے ہیں
ٹک کر کے تیز گامی اس قافلے کو جا لو
بازاری سارے وے ہی کہتے ہیں راز بیٹھے
جن کو ہمیں کہا ہے تم منہ سے مت نکالو
یوں رفتہ اور بے خود کب تک رہا کرو گے
تم اب بھی میرؔ صاحب اپنے تئیں سنبھالو
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0935
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.