Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں قیدیوں سے کب تئیں ہم تنگ تر رہیں

میر تقی میر

یوں قیدیوں سے کب تئیں ہم تنگ تر رہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    یوں قیدیوں سے کب تئیں ہم تنگ تر رہیں

    جی چاہتا ہے جا کے کسو اور مر رہیں

    اے کاش ہم کو سکر کی حالت رہے مدام

    تا حال کی خرابی سے ہم بے خبر رہیں

    رہتے ہیں یوں حواس پریشاں کہ جوں کہیں

    دو تین آ کے لوٹے مسافر اتر رہیں

    وعدہ تو تب ہو صبح کا جب ہم بھی جاں بلب

    جیسے چراغ آخر شب تا سحر رہیں

    آوارگی کی سب ہیں یہ خانہ خرابیاں

    لوگ آویں دیکھنے کو بہت ہم جو گھر رہیں

    ہم نے بھی نذر کی ہے کہ پھریے چمن کے گرد

    یا رب قفس کے چھوٹنے تک بال و پر رہیں

    ان دلبروں کی آنکھ نہیں جائے اعتماد

    جب تک رہیں یہ چاہیے پیش نظر رہیں

    فردا کی فکر آج نہیں مقتضائے عقل

    کل کی بھی دیکھ لیویں گے کل ہم اگر رہیں

    تیغ و تبر رکھا نہ کرو پاس میرؔ کے

    ایسا نہ ہو کہ آپ کو ضائع وے کر رہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0892

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے