زار رکھا بے حال رکھا بیتاب رکھا بیمار رکھا
زار رکھا بے حال رکھا بیتاب رکھا بیمار رکھا
حال رکھا تھا کچھ بھی ہم نے عشق نے آخر مار رکھا
میلان اس کا تھا کاہے کو جانب الفت کیشوں کے
اپنی طرف سے ہم نے اب تک اس ظالم سے پیار رکھا
عشق بھی ہم میں ہائے تصرف کیسے کیسے کرتا ہے
دل کو چاک جگر کو زخمی آنکھوں کو خوں بار رکھا
کیا پوچھو ہو دیں کے اکابر فاضل کامل صابر رنج
عزت والے کیا لوگوں کو گلیوں میں ان نے خار رکھا
کام اس سے اک طور پہ لیتے بے طور اس کو ہونے نہ دیتے
حیف ہے میرؔ سپہر دوں نے ہم سے اس کو نہ یار رکھا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1089
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.