ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم
ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم
آن لگے ہیں گور کنارے اس کی گلی میں جا جا ہم
ہاہا ہی ہی کر ٹالے گا اس کا غرور دو چنداں ہے
گھگھیانے کا اب کیا حاصل یوں ہی کرے ہیں ہاہا ہم
اب حیرت ہے کس کس جاگہ پنبہ و مرہم رکھنے کی
قد تو کیا ہے سرو چراغاں داغ بدن پر کھا کھا ہم
سیر خیال جنوں کا کریے صرف کریں تا ہم پر سب
پتھر آپ گلی کوچوں میں ڈھیر کیے ہیں لا لا ہم
میرؔ فقیر ہوئے تو اک دن کیا کہتے ہیں بیٹے سے
عمر رہی ہے تھوڑی اسے اب کیوں کر کاٹیں بابا ہم
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1437
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.