آیا ہے یوں شباب نسیم بہار پر
آیا ہے یوں شباب نسیم بہار پر
سبزہ لہک رہا ہے سر کوہسار پر
اٹھیں گھٹائیں جھوم کے رحمت برس گئی
ہیرے جڑے ہوئے ہیں ہر اک لالہ زار پر
ہر چاک دل رفو ہوا جاتا ہے خود بخود
کس کی نظر پڑی ہے گریباں کے تار پر
ایسا فقیر جس پہ امیری کو ناز ہے
سر کو پٹک رہی ہے در ذی وقار پر
چاہیں تو ایک پل میں خدائی عطا کریں
ان کا تو اختیار ہے لیل و نہار پر
سجدے کروں نظر سے جو مل جائے آستاں
پہنچوں کسی طرح سے در تاجدار پر
ہے مدح خواں نبی کی یہ معلوم جب ہوا
پڑھنے درود آئے فرشتے مزار پر
سیکھا ہے میں نے جان پیمبر سے یہ شعور
حیرت ہے کس لیے مرے صبر و قرار پر
کاندھوں پہ جب بٹھایا تو ہنستے ہوئے چلے
نازاں ہیں خود نبی بھی نواسوں کے پیار پر
جاؤں اگر مدینے تو بر آئے مدعا
صدقے ہزار جان سے شہ کے دیار پر
مولا اب آپ سے ہے وصیہؔ کی التجا
ہو جائے اک کرم کی نظر خاکسار پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.