جاری ہے فیض عام رسالت مآب کا
جاری ہے فیض عام رسالت مآب کا
سائل ہے شاد کام رسالت مآب کا
آشفتگی کہیں ہے نہ آزردگی کہیں
اللہ رے نظام رسالت مآب کا
تاب نظر کہوں کہ ضیائے تجلیات
آنکھوں میں ہے قیام رسالت مآب کا
ہر شے محمدی ہے جہان حیات کی
ڈھونڈوں کہاں مقام رسالت مآب کا
سجدے میں گر گئے ہیں زمانے کے فلسفی
جس دم سنا کلام رسالت مآب کا
سورج سے التفات کے مشکل پگھل گئی
میں نے لیا جو نام رسالت مآب کا
روزینہ مل رہا ہے یہ مجھ کو حضور سے
پیتا ہوں روز جام رسالت مآب کا
ناپاک ذہن بھی ہیں مرے پاک ملک میں
نافذ ہو کیا نظام رسالت مآب کا
اپنا لباس ہے نہ وہ اپنی زبان ہے
چبھتا ہے اہتمام رسالت مآب کا
مل کر اٹھاؤ پرچم احرار و اہل دیں
آیا ہے یہ پیام رسالت مآب کا
سعی و عمل کے شہر کا دروازہ کھولیے
باقی ابھی ہے کام رسالت مآب کا
ایک ایک حرف نعت ادب کا ہے شاہکار
سوچوں میں ہے خرام رسالت مآب کا
اس کا بھی حق ہے گلشن حق کی بہار پر
ذوقیؔ بھی ہے غلام رسالت مآب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.