جس پہ پڑ جائے گی ان کے چہرۂ انور کی دھوپ
جس پہ پڑ جائے گی ان کے چہرۂ انور کی دھوپ
اس کو کیا جھلسائے گی پھر خاور محشر کی دھوپ
زندگی جب بھی گزرتی ہے خزاں کے دور سے
سبز کر دیتی ہے مجھ کو روضۂ اطہر کی دھوپ
جس کی ٹھنڈک آج بھی محسوس کرتا ہے یہ دل
کس قدر تھی فرحت افزا شہر پیغمبر کی دھوپ
گنبد خضرا پہ روزن اس لئے رکھا گیا
دیکھ کر اندر کی رنگت کھل اٹھے باہر کی دھوپ
یا الٰہی مجھ کو بھی پہنچا دے اس دربار تک
ظلمتوں کو نورؔ کر دیتی ہے جس کے در کی دھوپ
ڈھونڈتی پھرتی ہے ان کا سایۂ بے سائیگی
سر چھپانے کو تھکی ہاری ہوئی دن بھر کی دھوپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.