کیا ہی بخت آور ہے وہ انسان جان
کیا ہی بخت آور ہے وہ انسان جان
آپ کے در کا ہے جو دربان جان
خود ہے واصف آپ کا قرآن جان
کیا بیاں ہو آپ کی پھر شان جان
کاش طیبہ کا سفر ہو اور مجھے
موت آئے نعت کے دوران جان
سن کے قرآن مقدس آپ سے
ہیں فصیحان عرب حیران جان
جو تمہاری بارگہہ میں ہو قبول
وہ لکھوں میں نعتیہ دیوان جان
روح نکلے آپ کے دربار میں
بس یہی ہے دل میں اک ارمان جان
روز محشر خلد میں وہ جائے گا
آپ پر لے آیا جو ایمان جان
جو نہ مانے آپ کے فرمان کو
ہے وہی سب سے بڑا نادان جان
با ادب کرتا رہے عافیؔ ثنا
کاش ہو بخشش کا یہ سامان جان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.