مکے کی بات کر تو مدینے کی بات کر
مکے کی بات کر تو مدینے کی بات کر
زاہد کبھی تو مجھ سے قرینے کی بات کر
دنیا کے سیم و زر نہ خزینے کی بات کر
ان کی نوازشوں کے دفینے کی بات کر
صدقے میں جس کے پھول مہکتے ہیں باغ میں
موج نسیم ان کے پسینے کی بات کر
واعظ بیان ہو چکا مچھلی کے پیٹ کا
غار حرا کے قلب کی سینے کی بات کر
عیدین کا صیام کا حج کا مہینہ ہے
جن کے سبب ہے ان کے مہینے کی بات کر
اب چھوڑ اپنے بام ترقی کی داستاں
اے زندگی تو عرش کے زینے کی بات کر
ساقی ہو جن سے گنبد خضرا کا انعکاس
ان منظروں میں ڈوب کے پینے کی بات کر
جانا ہے تجھ کو خلد مگر مجھ سے ناخدا
طیبہ کو جانے والے سفینے کی بات کر
انگشتریٔ دل پہ نہ جا میرے ہم نشیں
انگشتریٔ دل کے نگینے کی بات کر
حمد خدا و سید عالم کی نعت لکھ
اخترؔ پس حیات بھی جینے کی بات کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.