نام کے نقش سے روشن یہ نگینہ ہو جائے
نام کے نقش سے روشن یہ نگینہ ہو جائے
کعبۂ دل مرے اللہ مدینہ ہو جائے
وہ چمک درد کی ہو دل میں کہ بجلی چمکے
دامن طور ذرا آج یہ سینہ ہو جائے
تو جو چاہے ارے او مجھ کو بچانے والے
موج طوفان بلا اٹھ کے سفینہ ہو جائے
ظلمت کفر سے بڑھ کر ہے سیاہی دل کی
دور کیونکر دل اغیار سے کینہ ہو جائے
آنکھ میں برق سر طور ہو گنبد کا کلس
شرف اندوز زیارت یہ کمینہ ہو جائے
دل رہے ہاتھ میں تیرے مرے پہلو کے عوض
چاہتا ہوں مری خاتم کا نگینہ ہو جائے
اس کی تقدیر جو پامال ہو تیرے در پر
اس کی تقدیر کہ جو خاک مدینہ ہو جائے
دفن ہوں ساتھ ترے میرے گہر ہائے سخن
خاک میں مل کے نمایاں یہ دفینہ ہو جائے
جان کی طرح تمنا ہے یہی دل میں ریاضؔ
مروں کعبے میں تو منہ سوئے مدینہ ہو جائے
مأخذ:
ارمغان نعت (Pg. 112)
-
- ناشر: مکتبہ دین و ادب، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1964
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.