قیامت تک رہے گردش میں پیمانہ محمد کا
قیامت تک رہے گردش میں پیمانہ محمد کا
عجب مے خانہ ہے یارب یہ مے خانہ محمد کا
نہ تھکتا ہے وفاؤں سے نہ ڈرتا ہے جفاؤں سے
مذاق عام سے عاشق ہے بیگانہ محمد کا
الٹ دیں جس نے دم بھر میں صفیں ایران و روما کی
کبھی ایسا بھی تھا ایک ایک دیوانہ محمد کا
کہاں وہ طور کا جلوہ کہاں معراج کا عالم
وصال دوست تھا سب سے جداگانہ محمد کا
جہاں کی سربلندی دو جہاں کی ارجمندی ہے
بصیرت ہو تو سمجھو کیا ہے یارانہ محمد کا
مرا دل طور سینا ہے نگاہیں میری موسیٰ ہیں
ان آنکھوں میں ہے جب سے حسن جانانہ محمد کا
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر سے کوئی پوچھے
کہ تھا کس کیف سے لبریز پیمانہ محمد کا
ہم آغوش جمال شاہد معنیٰ ہیں جو آنکھیں
عیاں ان پر ہے حسن بے حجابانہ محمد کا
خوشا قسمت غم کونین سے فرصت ملی محویؔ
ہوا جب دل اسیر گیسو و شانہ محمد کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.