ساری صدیوں پہ جو بھاری ہے وہ لمحہ ملتا
ساری صدیوں پہ جو بھاری ہے وہ لمحہ ملتا
کاش سرکار دو عالم کا زمانہ ملتا
آپ کو دیکھتا مکے سے میں ہجرت کرتے
آپ کا نقش قدم آپ کا رستہ ملتا
آپ کو دیکھتا طائف میں دعائیں دیتے
یوں مرے صبر و تحمل کو سلیقہ ملتا
آپ کے سامنے رکھ دیتا میں سب کچھ لا کر
نصرت دیں کے لیے جب بھی اشارہ ملتا
اپنا گھر بار لٹا دیتا تو اس کے بدلے
حب سرکار مدینہ کا خزانہ ملتا
آپ کے پیچھے کھڑے ہو کے نمازیں پڑھتا
آپ کے قدموں کے پیچھے مجھے سجدہ ملتا
بھول جاتا میں کسی طاق میں آنکھیں رکھ کر
آپ کو دیکھتے رہنے کا بہانہ ملتا
آپ کی طرح بٹھاتا میں اسے شانوں پر
راہ میں آپ کا جب کوئی نواسا ملتا
حشر تک میری غلامی یوں ہی قائم رہتی
میری ہر نسل کو فخریؔ یہی ورثہ ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.