شمس الضحیٰ بھی آپ ہیں بدر الدجی بھی آپ
شمس الضحیٰ بھی آپ ہیں بدر الدجی بھی آپ
آئینۂ شعور کے رخ کی جلا بھی آپ
دھوپوں کی رہ گزار میں ابر کرم بھی ہیں
بحر فنا میں ساحل موج بقا بھی آپ
قاصد بھی جذب قصر بھی مقصد بھی آپ ہیں
منزل بھی راہبر بھی رہ کبریا بھی آپ
کیوں کر نہ شر زدوں کو ملے آپ سے سکوں
خیر البشر بھی آپ ہیں خیرالوریٰ بھی آپ
کیوں کر نہ فرش و عرش فضائل رقم کریں
سرخیل انبیا ہیں حبیب خدا بھی آپ
لرزاں ہو کیوں نہ شعبدہ بازوں کا ہر فسوں
ایماں بھی ہیں یقیں بھی چراغ ہدیٰ بھی آپ
شاہد اگر براق ہے رفرف بھی ہے گواہ
معراج رہروی کی رہ ارتقا بھی آپ
صبح ازل بھی شام ابد بھی ہے آپ سے
کل ابتدا بھی آپ تھے آج انتہا بھی آپ
سارا زمانہ رحمت عالم نہ کیوں کہے
مہر و وفا بھی آپ ہیں لطف و عطا بھی آپ
مجبور و بے نوا کی تمنا بھی آپ ہیں
محصور جبر و قہر کے دل کی دعا بھی آپ
کشکول آرزو کو جواہر سے بھر دیا
مخزن بھی آں حضور ہیں باب سخا بھی آپ
ذوقیؔ کے علم و فن کا تقدس بھی آپ ہیں
لوح تخیلات پہ حرف ثنا بھی آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.