سناؤں ہم نفس آ تجھ کو افسانہ محمد کا
سناؤں ہم نفس آ تجھ کو افسانہ محمد کا
کہ دل روز ازل ہی سے ہے دیوانہ محمد کا
زمیں مسند مگر پروا نہ تھی کسریٰ و قیصر کی
تعالی اللہ یہ تھا فقر شاہانہ محمد کا
یہاں کی سر خوشی پر طور کی بے ہوشیاں صدقے
یہ مے خانہ ہے اے موسیٰ وہ مے خانہ محمد کا
عرب کا ذرہ ذرہ آج تک سرشار وحدت ہے
کبھی گردش میں آیا تھا جو پیمانہ محمد کا
پلٹ دی اک نظر میں جس نے کایا بزم ہستی کی
کوئی اعجاز تھا یا عزم مردانہ محمد کا
نظر آئے جو شمع روضۂ انور ان آنکھوں کو
لپک کر نذر کر دے جان پروانہ محمد کا
نہ آنسو آنکھ کے تھمتے نہ مٹتی ہے تڑپ دل کی
سنا ہے جب سے ان کانوں نے افسانہ محمد کا
قسم کھاتے ہیں اہل ہوش جس کے عقل و حکمت کی
خدا شاہد وہ فرزانہ ہے دیوانہ محمد کا
نشاط ہر دو عالم کا اسے حاصل سمجھ محویؔ
عجب صہبا سے ہے لبریز پیمانہ محمد کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.