لو پھڑپھڑاتی رہی
زندگی کی ڈارک تھیم جب تمہیں چن لیتی ہے
برسوں ہاسٹلز کی کھڑکی میں کھڑے گزر جاتے ہیں
خبریں تمہارے پتے پہ ناکوں سے گزر کے آتی ہیں
کبھی کوئی پیارا چلا کبھی کوئی
ارمان کرنے کو تمہارے پاس ہوتی ہیں پھٹی آنکھیں
ایسے ہاتھ جو لمس کی پہچان کھو چکے ہیں
وہ جسم جو خون نہیں رکھتا جس سے بچا سکو کسی کو
نہ ایسا بلڈ گروپ جو نایاب ہے
پھر ایک دن وہ شیشہ بھی ہاتھ کھینچ لیتا ہے
جس پہ کسی بھولے لمحے نے تمہاری شکل اتاری تھی
چٹختے بدن کے ساتھ بچ جانے والا زومبی
وہی تم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.