میں وہاں مقامی تھا
میں رنگوں سے کھیلتا
بارشوں سے منہ دھوتا
مٹی سے پاک ہوتا
رنگ میں نے مٹی سے لیا
آنکھیں جمے بادلوں سے
آواز کنواریوں کے قہقہوں سے
ہونٹ میرے ایک عورت کے چومنے سے بنے
میں وہاں کا باشندہ تھا
جیسے پتھر میں پھول کھلتا ہے
جیسے زمین پر مضبوط پاؤں پڑتے ہیں
جیسے پانی میں مچھلی تیرتی ہے
اس مٹی میں جذب ہوتا ہوا
اپنے ماحول سے فطری پھوٹا ہوا
وہاں کی ہر شے سے میری شکل ملتی تھی
وہاں کی ہر شے میں میں چھپ جاتا
ایک بیج کی طرح پتھر سے نکلتا ہوا
ایک پھول کی طرح شاخ پر کھلتا ہوا
ایک پہاڑ کی طرح زمین پہ جمع ہوا
میرا نام مقامی تھا
میں مقامی بولی بولتا
پرندوں سے باتیں کرتا
کوؤں کو ہنسی سکھاتا
اور ایک مقامی عورت کی اداؤں پہ قربان ہو جاتا
کسی کو حق نہیں ایک مقامی مرد کے سوا اس عورت کو چاہے
وہ نہیں سمجھ سکے گا
اس کے ہونٹ موٹے کیوں ہیں
اس کا رنگ سیاہ کیسا ہے
اس کی ہنسی میں کن پرندوں کی جل ترنگ ہیں
کوئی بھی اجنبی چاہے جانے کی جلد بازی میں مارا جا سکتا ہے
مقامی میرے ساتھ تھی سردیوں کی دھندھ
مقامی میرے ساتھ تھی مانسون کی بارش
مقامی میرے ساتھ تھی گرمیوں کی لو
مقامی میرے ساتھ تھی کیکر کی چھاؤں
سورج میرا بدن جلاتا نہیں تھا
دھندھ میرے رستے میں رکاوٹ نہیں تھی
مجھے احساس رہتا بارش کب برسے گی
کب سورج ڈھلکے گا
اور کب دھندھ میں اپنی محبوب عورت سے ملنے جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.