نظم
شعلۂ آتش میں کتنے راز پنہاں ہیں
کبھی اس میں ہمیں اپنی ہی صورت دکھائی دیتی ہے
نیند بھی اک راز ہے
کیونکہ نیند میں انسان اڑنے لگتا ہے
چاند ہمیشہ سے پر اسرار رہا ہے
اور دھوئیں سے بھری دکان میں
چھلکتا ہوا جام
ہمیشہ سبھی کے لئے اک راز رہا
لوگوں میں اتنا فرق کیوں ہوتا ہے
یہ بھی اک راز ہے صدیوں سے
انسان محو حیرت ہے ان روشن عبارتوں پر
جو ہمارے اساتذہ چھوڑ گئے ہیں شاعر اور ناصح
محبت میں کرم میں غیظ میں نفرت میں
سبھی میں کچھ راز پنہاں ہیں
نمو میں فنا میں ہمیں انہیں کی دید ہوئی ہے
ہمارے جسم میں ہماری روح میں انہیں کا ڈیرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.