قدیم چیزیں
میرے پاس سولہ سال پرانا اکاؤنٹ ہے
پندرہ سال پرانی بائیک
تیس سال پرانا گھر
بچپن سے پڑا پر تجسس دل
اور میرے پاس میرے دل سے بھی پرانی روح ہے
دل پہ ایک بندے کا اختیار ہوتا ہے
جبکہ روح سب کی مشترک ہوتی ہے
جب میں کہتا ہوں تم میری روح ہو تو تم سب انسانوں کا مشترکہ ورثہ بن جاتی ہو
اکٹھی چیز پہ سب کا حق ہوتا ہے
اس میں سے کبھی بھی کوئی بول پڑتا ہے
جمہوریت میں سب کو سننا پڑتا ہے
انسان ایک ہرڈ کی طرح آگے بڑھا ہے
اکیلا آدمی کہیں بھی شکار ہو سکتا ہے
میری روح تب بنی تھی
جب روشنی نے ایک گدلائے ذرہ میں جھانکا تھا
آگ خاک گرد میں لپٹا وہ ذرہ
تازہ تازہ کسی آسمانی چٹان سے ٹوٹا تھا
اور لا وارث بچے کی طرح اپنائے جانے کا منتظر تھا
روشنی نے اس کے اندر جھانکا
اور روح نے برابر جگہ بنا لی
یا اس نے وہ جگہ اس کے لیے خالی کر دی
جیسے ایک بس میں بیٹھنے کے لیے کوئی سیٹ خالی کر دیتا ہے
تب سے سبھی روح میں چلے آتے ہیں
میرا جسم ایک بس میں ہے جس میں ہر علاقے کی سواری بیٹھی ہے
جسم تھک ہار کے رک جاتا ہے وہ دوسری بس میں بیٹھ جاتے ہیں
وہ اترتے نہیں اور سفر چلتا رہتا ہے
میرے پاس ایک قدیم دل ہے جو میں بس میں بیٹھی ایک لڑکی کو دے آیا تھا
وہ اپنے باپ کے ساتھ اپنے سٹاپ پہ اتر گئی تھی
البتہ میں بس میں بیٹھے بیٹھے اس کے گھر تک چلتا گیا
یہ کافی قدیم بات ہے اسے یہ بات بھول گئی ہوگی
کیوں کہ میری روح قدیم روح ہے اس لیے مجھ میں کوئی بول پڑتا ہے
ان کے بولنے کا کوئی ٹائم نہیں یا وہ جہاں ہیں ان کا ٹائم ہم سے مختلف ہے
جیسے جب میں سو رہا ہوں وہاں دن ہوتا ہے
نیند میں بھی میں دیکھ سکتا ہوں دھوپ میں لتھڑا ایک دن
سر جھکائے بھاری قدم لیتی وہ لڑکی
بس اس سے پھسلتی دور جا رہی تھی
میرے پاس اس کا قدیم دل ہے جو میری یاد سے پھسلا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.