Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات سے جاگا شخص

طاہر راجپوت

رات سے جاگا شخص

طاہر راجپوت

MORE BYطاہر راجپوت

    رات ایک عورت کے ساتھ سونا

    سو نہ پانا

    اس کے ہونٹوں کو چومنا

    چوم نہ سکنا

    اسے اسی برہنہ حالت میں چھوڑ کے

    ایک نظم کو ادھر ادھر بھٹکتے دیکھ لینا

    اسے اپنے ساتھ سلا لینا

    سلانے سے پہلے اسے اچھی طرح لکھ لینا

    کہ نامکمل نظم نیند میں جاگ جاتی ہے

    اس عورت کی طرح

    جسے اس کے پارٹنر نے محبت سے چوما نہ ہو

    نیند میں خواب دیکھنا

    اور اس خواب میں بھولے چہرے دیکھنا

    مرے ہوئے انسانوں سے ملنا

    مافوق الفطرت جانوروں کے سایوں کے پیچھے دوڑنا

    دوڑتے رہنا

    ان خاموش جگہوں پے جانا

    جہاں نیند سا ناجیا ہو

    اور ان سایوں کو اپنی طرف آتے دیکھ کر

    بھاری قدموں کے ساتھ الٹے پاؤں دوڑنا

    لیکن دوڑ نہ پانا

    کسی وحشی درندے کے ہاتھ لگنے سے ذرا دیر پہلے

    جاگ جانا

    اس طرح جاگ جانا جینے کی خوش خبری نہیں ہے

    ٹوٹی نیند کا ڈر رات سے جاگا شخص جانتا ہے

    ٹوٹی نیند اس جانور کی طرح بدک گئی ہے

    جو قصائی کی چھری کے نیچے سے بھاگ جاتا ہے

    ٹوٹی نیند گھر سے بھاگی لڑکی کی طرح

    واپس نہیں آئے گی

    وہ بھائیوں کے ڈر سے واپس نہیں آئے گی

    ٹوٹی نیند اسکول سے دوڑے بچے کی طرح واپس نہیں آئے گی

    وہ استاد کے ڈر سے واپس نہیں آئے گی

    ٹوٹی نیند ہاتھ سے پھسلی مچھلی

    سانس سے ٹوٹی زندگی کی طرح واپس نہیں آئے گی

    وہ موت کے ڈر سے واپس نہیں آئے گی

    ٹوٹی نیند کا ڈر رات سے جاگا شخص جانتا ہے

    رات سے جاگا شخص

    صبح دم انسان نہیں ہوتا

    صبح اس کے لیے صبح نہیں ہوتی

    دن اس کے لیے دن نہیں ہوتا

    ٹوٹی نیند سے جاگا شخص ایک بھوت ہے

    جو دن کو اپنے خوف سے ڈراتا ہے اور خود رات سے ڈرتا ہے

    وہ زندہ سلامت کبھی سو نہیں پائے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے