تنہائی اور بھوک
میں تنہائی سے گھبرا کے تمہارے پاس آیا تھا
دو اکیلے انسان جبلت کو شکست دے سکتے ہیں
بھوکا درندہ دوسرے کو کھا سکتا ہے
پر پھر وہ اکیلا رہ جائے گا
بھوک اور تنہائی میں سے کسی ایک کو چننا پڑے
تو تم کس کو چنوگے
اکیلا انسان بھوک میں خود کو کھاتا ہے
یہ سیلف ایٹنگ ڈس آرڈر ہے
کتنے جانور اس طرح کتنا عرصہ زندہ رہ سکتے ہیں
ہم سب خود کو کافی حد تک کھا چکے ہیں
ہم سب آدھے رہ چکے ہیں
آدھے بھی ہم بھوک اور تنہائی میں تقسیم ہیں
ہم مزید سکڑتے جا رہے ہیں
زندہ رہنے کے لیے کھانا کیوں ضروری تھا
مجھے اس سفاک تقسیم کی سمجھ نہیں آئی
جہاں ہر کوئی دوسرے کو کھا کر زندہ ہے
ایک دن لوگ اتنے حساس ہو جائیں گے
کہ وہ کسی کو کھا نہیں پائیں گے
انسان بھوک سے نہیں بیزاری سے فنا ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.