Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی اور بھوک

طاہر راجپوت

تنہائی اور بھوک

طاہر راجپوت

MORE BYطاہر راجپوت

    میں تنہائی سے گھبرا کے تمہارے پاس آیا تھا

    دو اکیلے انسان جبلت کو شکست دے سکتے ہیں

    بھوکا درندہ دوسرے کو کھا سکتا ہے

    پر پھر وہ اکیلا رہ جائے گا

    بھوک اور تنہائی میں سے کسی ایک کو چننا پڑے

    تو تم کس کو چنوگے

    اکیلا انسان بھوک میں خود کو کھاتا ہے

    یہ سیلف ایٹنگ ڈس آرڈر ہے

    کتنے جانور اس طرح کتنا عرصہ زندہ رہ سکتے ہیں

    ہم سب خود کو کافی حد تک کھا چکے ہیں

    ہم سب آدھے رہ چکے ہیں

    آدھے بھی ہم بھوک اور تنہائی میں تقسیم ہیں

    ہم مزید سکڑتے جا رہے ہیں

    زندہ رہنے کے لیے کھانا کیوں ضروری تھا

    مجھے اس سفاک تقسیم کی سمجھ نہیں آئی

    جہاں ہر کوئی دوسرے کو کھا کر زندہ ہے

    ایک دن لوگ اتنے حساس ہو جائیں گے

    کہ وہ کسی کو کھا نہیں پائیں گے

    انسان بھوک سے نہیں بیزاری سے فنا ہوں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے