تھکا ہوا دریا
باہر دیکھو کون مرا ہے
ذرا رک جاؤ
گولیوں کو رک جانے دو
برستی بارش اور چلتی گولیوں کے درمیان باہر نہیں نکلنا چاہیئے
نہ ہی باہر نکلنا چاہیئے
جب کوئی مر رہا ہو
ہم اس منظر کی تاب نہیں لا سکتے
نہ گواہی دے سکتے ہیں
جج کے سامنے
نہ جج کو اچھا لگتا ہے کہ سچ ایک دم سامنے آئے
یا قاتل فوری پکڑا جائے
یا مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ جائے
سب کچھ رفتہ رفتہ ہونا چاہیئے
ہجوم کا غصہ ایک نوٹس سے ٹھنڈا ہو جائے گا
گھر لوگوں سے خالی ہیں
لوگ سڑکوں کو گھر نہیں کہہ سکتے
در بدری سفر نہیں ہے
وقت اور لاش کو ٹھنڈا ہونے دو
دریا کو اپنا راستہ لینے دو
اسے گزرنے دو
دریا کے کندھوں پہ دس لاکھ کیوسیک کا ریلا ہے
وہ پھینک آئے گا سمندر میں
پہاڑوں کی بارشیں
گولیوں کا ریلا
گزرے سال کی بوری بند لاش
اور تھکن سے چور اپنے کندھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.