Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تھکا ہوا دریا

طاہر راجپوت

تھکا ہوا دریا

طاہر راجپوت

MORE BYطاہر راجپوت

    باہر دیکھو کون مرا ہے

    ذرا رک جاؤ

    گولیوں کو رک جانے دو

    برستی بارش اور چلتی گولیوں کے درمیان باہر نہیں نکلنا چاہیئے

    نہ ہی باہر نکلنا چاہیئے

    جب کوئی مر رہا ہو

    ہم اس منظر کی تاب نہیں لا سکتے

    نہ گواہی دے سکتے ہیں

    جج کے سامنے

    نہ جج کو اچھا لگتا ہے کہ سچ ایک دم سامنے آئے

    یا قاتل فوری پکڑا جائے

    یا مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ جائے

    سب کچھ رفتہ رفتہ ہونا چاہیئے

    ہجوم کا غصہ ایک نوٹس سے ٹھنڈا ہو جائے گا

    گھر لوگوں سے خالی ہیں

    لوگ سڑکوں کو گھر نہیں کہہ سکتے

    در بدری سفر نہیں ہے

    وقت اور لاش کو ٹھنڈا ہونے دو

    دریا کو اپنا راستہ لینے دو

    اسے گزرنے دو

    دریا کے کندھوں پہ دس لاکھ کیوسیک کا ریلا ہے

    وہ پھینک آئے گا سمندر میں

    پہاڑوں کی بارشیں

    گولیوں کا ریلا

    گزرے سال کی بوری بند لاش

    اور تھکن سے چور اپنے کندھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے