Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خبر وحشت اثر تھی

تحسین فراقی

خبر وحشت اثر تھی

تحسین فراقی

MORE BYتحسین فراقی

    خبر وحشت اثر تھی

    اسے ایسے لگا

    جیسے زمیں پاؤں کے نیچے سے سرکتی جا رہی ہے

    طبق ساتوں کے ساتوں آسماں کے اس کے سر پر آ گرے ہیں

    اک دھماکے سے

    نظر کے سامنے حد نظر تک ایک کالی دھند کے

    منظر شکن پردے

    زمیں سے آسماں تک تن گئے ہیں

    ہوا کے پاؤں میں من من کی زنجیریں پڑی ہیں

    ادھر دل کو ٹٹولا تو لگا اسے

    کہ جیسے آسماں کی وسعتوں میں کوئی طیارہ گھرا ہوا آندھیوں میں

    اور گرداب ہوائی میں مسلسل پے بہ پے کھاتا ہو ہچکولے

    ادھر چہرے کو دیکھا تو لگا ایسے

    کہ جیسے اس کتاب زندگی سے

    سارے حرفوں کی چمکتی روشنائی اڑ چکی ہو

    خلش ایسے تھی سینے میں

    کہ جیسے کوئی کانٹے دار جھاڑی پر مہین ململ کو بے دردی سے کھینچے

    اور تار‌ و تار کر ڈالے

    لہو سارے بدن کا کھنچ کے آنکھوں کے شکستہ جام و مینا سے

    ٹپکنا چاہتا تھا

    اسے اس حال میں دیکھا تو آئینے چٹخ کر ریزہ ریزہ ہو گئے

    اور آرزو کے اس بہشت آباد کی سب چیزیں

    اپنے اپنے مرکز سے لگیں ہٹنے

    فلک کو چومنے والے کلس اور کنگرے پل پل بھر میں مٹی چاٹتے تھے

    اور دھرتی کی شکستہ جا بہ جا کٹ جانے والی

    سرد ریکھاؤں میں اپنے ٹھوکریں کھاتے مقدر ڈھونڈتے تھے

    درخت اپنی جگہ سے ہل گئے

    اور ان کی شاخوں پر لدا سب بور

    پھل بننے سے پہلے جھڑ گیا

    غرض ہر شے پہ وحشت تھی

    خبر ہی اس قدر وحشت اثر تھی

    سنا ہے جب دلوں کی لہلہاتی کھیتیاں برباد ہوتی ہیں

    تو ایسے زلزلے آیا ہی کرتے ہیں

    مأخذ:

    Shakh-e-Zaryab (Pg. 70)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے