Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قبیح لمحوں کا دیوتا

ظہیر صدیقی

قبیح لمحوں کا دیوتا

ظہیر صدیقی

MORE BYظہیر صدیقی

    ابھی فقط تین ہی بجے ہیں

    ابھی تو اس کی رگوں کی کچھ اور روشنائی

    تنی ہوئی میز پر پڑے

    فائلوں کے کاغذ میں جذب ہوگی

    ضرورتیں

    اس کے ریگ زار حیات کے

    ننھے ننھے پودوں کی آبیاری

    کسی کے نازک اداس ہونٹوں پہ

    مسکراہٹ کی لالہ کاری

    گداز بانہوں کے نرم حلقے میں

    گرم سانسوں کی شب گزاری

    ضرورتوں کا وہ اک پجاری

    جو اپنے سارے لہو کے غنچے

    مسافت آفتاب کے

    دس سے پانچ تک کے

    قبیح لمحوں کے دیوتا کے قدم پہ

    قربان کر رہا ہے

    وہ دیوتا

    جس نے سالہا سال کی ریاضت

    اور اس کے علم و صلاحیت کے گواہ

    ان ڈگریوں کے الفاظ کو

    جو اس سے لباس مفہوم چاہتے تھے

    برہنگی دی

    ضرورتیں

    اس کی ننھے پودوں

    اداس ہونٹوں

    گداز بانہوں کی روز کی ہیں

    ضرورتوں کا وہ اک پجاری

    لہو کے غنچوں کا یہ چڑھاوا تو روز کا ہے

    ابھی فقط تین ہی بجے ہیں

    مأخذ:

    Roshan waraq waraq (Pg. 87)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے