آج کی بات نئی بات نہیں ہے ایسی
جب کبھی دل سے کوئی گزرا ہے یاد آئی ہے
صرف دل ہی نے نہیں گود میں خاموشی کی
پیار کی بات تو ہر لمحے نے دہرائی ہے
چپکے چپکے ہی چٹکنے دو اشاروں کے گلاب
دھیمے دھیمے ہی سلگنے دو تقاضوں کے الاؤ!
رفتہ رفتہ ہی چھلکنے دو اداؤں کی شراب
دھیرے دھیرے ہی نگاہوں کے خزانے بکھراؤ
بات اچھی ہو تو سب یاد کیا کرتے ہیں
کام سلجھا ہو تو رہ رہ کے خیال آتا ہے
درد میٹھا ہو تو رک رک کے کسک ہوتی ہے
یاد گہری ہو تو تھم تھم کے قرار آتا ہے
دل گزر گاہ ہے آہستہ خرامی کے لئے
تیز گامی کو جو اپناؤ تو کھو جاؤ گے
اک ذرا دیر ہی پلکوں کو جھپک لینے دو
اس قدر غور سے دیکھو گے تو سو جاؤ گے
- کتاب : sham ka pahla tara (Pg. 106)
- Author : Zehra Nigah
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.