Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنسو کی وجہ

ذیشان ساحل

آنسو کی وجہ

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    جب ہم درخت بننا چاہتے ہیں

    اور بن جاتے ہیں

    لیکن

    ہم کسی کو سایہ نہیں دے پاتے

    کوئی پرندہ ہماری شاخوں پر گیت نہیں گاتا

    کوئی گلہری ہمارے تنے میں اپنا گھر نہیں بناتی

    ہماری کونپلوں پر کبھی اوس نہیں چمکتی

    اور ہزاروں سال تک ہمیں دیمک نہیں لگتی

    جب ہم راستہ بن جانا چاہتے ہیں

    اور بن جاتے ہیں ایک پل

    اور ساری زندگی

    ایک ہی جگہ گزار دیتے ہیں

    اور سب ہمیں پار کر کے زندگی بھر کے لیے

    بچھڑتے رہتے ہیں

    کسی خانہ جنگی میں ہمیں آگ نہیں لگتی

    اور ہمارے ٹکڑے دور دور تک

    ایک ساتھ نہیں بہتے

    جب ہم سمندر بننا چاہتے ہیں

    اور محض ایک آنسو بن کے

    کسی رومال میں جگہ بنا لیتے ہیں

    اور کوئی اسے سینے سے نہیں لگاتا

    اپنی کلائی پر نہیں باندھتا

    کوئی اسے جلا کے راکھ

    کسی زخم میں نہیں بھرتا

    جب ہم ایک کہانی بننا چاہتے ہیں

    اور صرف ایک لفظ بن کے

    سرد ہونٹوں سے ادا ہوتے ہیں

    اور پھر ہمیشہ خلاؤں میں بھٹکتے رہتے ہیں

    یا فضا میں گونجتے رہتے ہیں

    یا شاید یہ لفظ دل کی گہرائی سے

    کبھی باہر نہیں نکل پاتا

    اور ہمیشہ کے لیے

    ہماری طرح

    فراموش کر دیا جاتا ہے

    مأخذ:

    saarii nazmen (Pg. 220)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے